(ایجنسیز)
سائنسدانوں نے ایک نیا جراحی چاقو تیار کیا ہے جو مریضوں میں کینسر سے متاثرہ خلیوں کی شناخت کر سکتا ہے۔اِمپیریئل کالج لندن کے محققین امید کرتے ہیں کہ اس کی مدد سے وہ کینسر کی سرجری میں پیش آنے والی عام مشکل، کینسر سے متاثرہ خلیوں کا بچ جانا، حل کر سکیں گے۔ متاثرہ خلیوں کے سرجری میں بچ جانے سے اکثر مریضوں میں کینسر سے دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔
جریدے سائنس ٹرانزشنل میڈیسن میں شائع ہونے والے ابتدائی نتائج کے مطابق یہ ’انٹیلیجنٹ نائف‘ درست طور پر متاثرہ خلیوں کی شناخت کر سکی ہے۔
اس چاقو کے ان کلینکل ٹرائلز یعنی انسانوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ جانچہ جا سکے کہ اس کے سرجری میں فوائد ہیں یا نہیں۔
اب تک متاثرہ خلیوں کو مکمل طور پر نکالنے کے لیے ڈاکٹر متاثرہ ریشے کے گرد کا حصہ بھی نکال دیتے ہیں۔
موجودہ ٹیکلنالوجی کے تحت ڈاکٹر سرجری کے دوران ریشوں کے نمونے ٹیسٹوں کے لیے بھیج سکتے ہیں تاہم اس میں کافی وقت لگتا ہے۔
اس کے باوجود سینے کے سرطان کے مریضوں میں پانچ میں سے کم از کم ایک مریض کو دوبارہ سرجری کروانا پڑتی ہے۔ پھیپڑوں کے سرطان میں یہ شرح ہر دس میں سے ایک مریض ہے۔
اِمپیریئل کالج لندن کی ٹیم کے تیار کردہ یہ جراحی چاقو تپش کی مدد سے متاثرہ خلیوں کو نکالتا ہے۔
یہ آلہ دنیا بھر میں ہسپتالوں میں استعمال کیا جا
رہا ہے مگر اب جراح اس سے اٹھنے والے دھوئیں کا جائزہ کر سکیں گے۔
اس دھوئیں کے جائزے سے معلوم کیا جا سکے گا کہ کاٹا جانے والا ریشہ صحت مند ہے یا پھر کینسر سے متاثرہ۔
یہ معلومات جراحوں کو چند سیکنڈوں میں مل جائیں گے۔
اکانوے مریضوں پر آزمائے جانے کے بعد یہ مرلوم ہوا ہے کہ یہ چاقو بالکل درست بتا سکتا ہے کہ یہ کینست سے متاثرہ ریشے کاٹ رہا ہے یا پھر صحت مند ریشے۔
اس نظام کے موجد ڈاکٹر زولتن ٹاکٹس کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے واضح شواہد ملتے ہیں کہ یہ انٹیلیجنٹ نائف کئی قسم کی کینسر سرجریوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ نظام فوری نتائج فراہم کرتا ہے اور اس سے ڈاکٹر اب اس قدر صحیح کام کر سکیں گے جو اس سے پہلے ممکن نہ تھا۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس سے کینسر کے دوبارہ پیدا ہونے کا امکان کم ہوگا اور زیادہ مریض بچ پائیں گے۔‘
اس آلے کو لندن کے تین ہسپتالوں سینٹ میریز، ہیمرسمتھ اور چیرنگ کراس میں آزمایا جا رہا ہے۔
لندن کے اِمپیریئل کالج میں شعبہِ جراحی کے سربراہ پروفیسر جرمی نکلسن کا کہنا ہے کہ ’یہ سب ’پریسیژن میڈیسن‘ کا حصہ ہے اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایسی دریافتوں کو جلد از جلد صحتِ عامہ کے نظام کا حصہ بنائیں۔‘
کینسر ریسرچ یوکے کی جراح ڈاکٹر ایما کنگ کا کہنا ہے کہ انٹیلیجنٹ نائف کینسر کے مریضوں کے علاج میں ایک دلچسب پیش رفت ہے۔